آسیب صفت یہ مری تنہائی عجب ہے

آسیب صفت یہ مری تنہائی عجب ہے

ہر سمت تری یاد کی شہنائی عجب ہے

اک بچھڑے شناسا سے ملاقات کے با وصف

بکھرے ہوئے لمحوں کی شکیبائی عجب ہے

اب سلسلۂ رنج و محن ٹوٹ بھی جائے

اس بار تو کچھ طرز پذیرائی عجب ہے

اب مجھ پہ کھلا اپنے در و بام کا افسوں

یوں ہے کہ مرے گھر کی یہ تنہائی عجب ہے

سورج سے اترتے ہیں مرے ہر بن مو پر

آنکھیں بھی رکھوں بند تو بینائی عجب ہے

ہر دن ستم ایجاد ہے ہر رات سیہ فام

یا رب یہ تری انجمن آرائی عجب ہے

پگھلا ہوا سونا تھی جو دیوار و سقف پر

وہ دھوپ گھڑی بھر میں ہی کجلائی عجب ہے

نس نس میں پھسلتا ہے ترے قرب کا نشہ

ہر موجۂ خوں ناب کی گہرائی عجب ہے

(1042) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sameena Raja. is written by Sameena Raja. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sameena Raja. Free Dowlonad  by Sameena Raja in PDF.