تمہاری یاد کو ہم نے پلک پر یوں سجا رکھا

تمہاری یاد کو ہم نے پلک پر یوں سجا رکھا

اندھیری رات میں ہر روز آنگن میں دیا رکھا

لبوں سے گفتگو ہوتی تو کچھ شکوہ نہ ہو پاتا

نظر سے جب سنا اس کو تبسم سے گلا رکھا

گیا پردیس بیٹا جب بھی لے کر خواب سب اپنے

تو پھر دن رات ماں نے اپنی آنکھوں کو کھلا رکھا

دوالی عید میں اکثر کھلونے بیچتا ہے اب

یہ وہ بچہ ہے جس نے اپنی خواہش کو دبا رکھا

وہاں اک چاند سی لڑکی بھی رہتی ہے یہ جانا تب

دریچے کی حیا کو جب دوپٹے سے اڑا رکھا

یہ روشن دان سے معصوم سی تتلی چپکتی ہے

اسی آہٹ کو ہم نے اپنی غزلوں کی صدا رکھا

یہ دہشت گرد سڑکیں ہیں مجھے کب قتل کر ڈالیں

کسی کاغذ کے پرزے میں میں اپنا بھی پتا رکھا

کہیں دلی کی سڑکوں پر بھلا انصاف ملتا ہے

مگرمچھوں کے آنسو کو سیاست نے بہا رکھا

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sanjiv Arya. is written by Sanjiv Arya. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sanjiv Arya. Free Dowlonad  by Sanjiv Arya in PDF.