خوشبوؤں کا شجر نہیں دیکھا

خوشبوؤں کا شجر نہیں دیکھا

ایک مدت سے گھر نہیں دیکھا

رہ گزر ہم نے ایسی چن لی تھی

میلوں دیوار و در نہیں دیکھا

تم جو بدلے تو کیا غضب بدلے

ہم نے ایسا اثر نہیں دیکھا

اتنی بوجھل ہوئی تھی یہ پلکیں

اس کو دیکھا مگر نہیں دیکھا

چاند کیسے زمیں پہ چلتا ہے

جس نے اس کو اگر نہیں دیکھا

آئنہ ہم سے روز پوچھے ہے

خود کو کیوں بن سنور نہیں دیکھا

خط کو چوما اسی کی خوشبو تھی

خط کے اندر مگر نہیں دیکھا

تم سے بچھڑے تو کیسے زندہ ہیں

تم نے یہ سوچ کر نہیں دیکھا

(444) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sanjiv Arya. is written by Sanjiv Arya. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sanjiv Arya. Free Dowlonad  by Sanjiv Arya in PDF.