ایک دن ذہن میں آسیب پھرے گا ایسا

ایک دن ذہن میں آسیب پھرے گا ایسا

یہ سمن زار نظر آئے گا صحرا ایسا

میں نے کیا رنج دیے اشک نہ لوٹائے مجھے

اے مرے دل کوئی بے فیض نہ دیکھا ایسا

ایک مدت سے کوئی لہر نہ اٹھی مجھ میں

میری آنکھوں سے چھپا چاند کا چہرہ ایسا

رات کہتی ہے ملاقات نہ ہوگی اپنی

تو کوئی خواب نہ میں نیند کا ماتا ایسا

جسم کی سطح پہ کاغذ کی طرح زندہ ہیں

تو سمندر ہے نہ میں ڈوبنے والا ایسا

تیرے چہرے پہ اجالے کی سخاوت ایسی

اور مری روح میں نادار اندھیرا ایسا

ہر نئے درد کی پوشاک پہن لی میں نے

جاں مہذب نہ ہوئی میں تھا برہنہ ایسا

(396) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.