سرخ چمن زنجیر کیے ہیں سبز سمندر لایا ہوں

سرخ چمن زنجیر کیے ہیں سبز سمندر لایا ہوں

میں تو دنیا بھر کے منظر آنکھوں میں بھر لایا ہوں

جنگل تھے اور لوگ پرانے سوگ پہن کر سوتے تھے

ایک انوکھے خواب سے اپنی جان چھڑا کر لایا ہوں

میں اتنا محتاج نہیں ہوں تو اتنا مایوس نہ ہو

آج برہنہ چشم نہیں اشکوں کی چادر لایا ہوں

صرف نشاط انگیز فضا میں لہجے کی تہذیب ہوئی

دیکھ اپنے نوحوں کے علم نغموں کے برابر لایا ہوں

ساقیؔ یادوں کی فصدوں سے جیتا جیتا خون بہے

میں رنگوں کی فصلیں کاٹ کے آج اپنے گھر لایا ہوں

(382) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.