یہ کس نے بھرم اپنی زمیں کا نہیں رکھا

یہ کس نے بھرم اپنی زمیں کا نہیں رکھا

ہم جس کے رہے اس نے کہیں کا نہیں رکھا

دیکھا کہ ابھی روح میں فریاد کناں ہے

سجدہ جسے پابند جبیں کا نہیں رکھا

افسوس کہ انکار کی منزل نہیں آئی

ہر چند کہ در بند نہیں کا نہیں رکھا

اور اپنی طرح کے یہاں سالک ہیں کئی اور

ہر شخص پر الزام یقیں کا نہیں رکھا

گلزار کھلائے جہاں بازار لگائے

ہم خاک نشینوں کو وہیں کا نہیں رکھا

ایک ایسی قناعت ہے طبیعت میں کہ جس نے

محتاج ہمیں نان جویں کا نہیں رکھا

اس گھر کے مقدر میں تباہی نہ لکھی ہو

وہ جس نے خیال اپنے مکیں کا نہیں رکھا

(441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.