در مے کدہ ہے کھلا ہوا سر چرخ آج گھٹا بھی ہے

در مے کدہ ہے کھلا ہوا سر چرخ آج گھٹا بھی ہے

چلے دور ساقیٔ دل ربا کہ چمن میں رقص صبا بھی ہے

غم زندگی سہی جاں گسل مگر اس سے کوئی بچا بھی ہے

یہی غم ہے راز نشاط دل یہی زندگی کا مزا بھی ہے

یہی زخم دل جو نصیب ہے یہی سوز دل کا نقیب ہے

یہ مرے خلوص کا رنگ ہے کسی نازنیں کی عطا بھی ہے

ہے مری نگاہ میں صرف تو کسی اور کی نہیں جستجو

ترے التفات کی آرزو تری بے رخی کا گلا بھی ہے

مجھے کیا اڑائیں گے بال و پر کہ قفس میں عمر ہوئی بسر

میں رہا ہوا بھی کبھی اگر تو رہائی میری سزا بھی ہے

مری داستاں بھی عجیب ہے یہ کسی کسی کا نصیب ہے

کہیں ذکر باد سموم ہے کہیں ذکر موج صبا بھی ہے

نہ تو عضو جاہ پہ فخر کر کہ یہ زندگی تو ہے اک سفر

تجھے کیا خبر ارے بے خبر دبے پاؤں پیچھے قضا بھی ہے

جو بہار فصل شباب تھی وہ مثال ابر گزر گئی

نہیں زندگی میں کوئی خوشی کہ خلاف میرے ہوا بھی ہے

وہ بزعم حسن ہیں خود نگر تو مجھے بھی ناز ہے عشق پر

میں نیاز مند سہی مگر مجھے سوزؔ پاس انا بھی ہے

(496) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sardar Soz. is written by Sardar Soz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sardar Soz. Free Dowlonad  by Sardar Soz in PDF.