ہاں میری محبوبہ

تو نہ تو کوئی بھید ہے

اور نہ ہی بھید بھری تھیلی کا چھٹا ہوا کوئی عین محبوبہ

ہاں میری محبوبہ

تیرا نام پتہ اور شجرۂ نسب تو جانتے ہیں ہم

اندر باہر

ظاہر باطن

دونوں سمت ہی آنے جانے والے ہیں ہم

تیرے گھر کے بھیدی ہیں او بھیدن باری

کبھی حقیقی کبھی مجازی

طرح طرح سے تیرے عام سے جسم کی لذت لے لیتے ہیں

اپنا تو کچھ بھی نہیں جاتا

لفظ سے لفظ بنانے والے

کوئی بھی غم ہو

لفظ کی گولی رنگ بدلتے لمحوں کی گنگا میں گھول کے پی جاتے ہیں

سارے گناہ سیاسی

اخلاقی روحانی

اپنے ساتھ لپٹ کر خواب کی گہری بے ہوشی میں

سو جاتے ہیں

دوسرے دن تو نیا سوانگ رچا لیتی ہے

ہم بھی اپنے اپنے نسخے بدل بدل کر جی لیتے ہیں

(507) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.