استعارے ڈھونڈتا رہتا ہوں

استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

دھوپ میں اڑتی سنہری دھول کے

بھید ست رنگی طلسمی پھول کے

جانے کس کے پاؤں کی مدھم دھمک

دھیان کی دہلیز پر سنتا ہوں میں

استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

جانے کس رنگت کو چھو کر

شہر میں آتی ہے شام

بھول جاتا ہوں گھروں کے راستے لوگوں کے نام

ایک ان دیکھے نگر کا راستہ

اس سفر میں پوچھتا رہتا ہوں میں

استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

غیب کے شہروں سے آتی ہے ہوا

پھول سا اڑتا ہے تیرے جسم کا

وصل کے در کھولتی ہیں انگلیاں

خون میں گھلتا ہے تیرا ذائقہ

آتے جاتے موسموں کی اوٹ میں

تیرا چہرہ دیکھتا رہتا ہوں میں

استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

(518) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.