ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں

ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں

خیال و خواب کی پرچھائیوں میں بیٹھی ہوں

تمہاری آس کی چادر سے منہ چھپائے ہوئے

پکارتی ہوئی رسوائیوں میں بیٹھی ہوں

ہر ایک سمت صدائیں ہیں چپ چٹخنے کی

خلا میں چیختی تنہائیوں میں بیٹھی ہوں

نگاہ و دل میں اگی دھوپ کو بجھاتی ہوئی

تمہارے ہجر کی رعنائیوں میں بیٹھی ہوں

جنون وصل تماشے دکھا گیا اتنے

میں آپ اپنے تماشائیوں میں بیٹھی ہوں

(452) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarwat Zehra. is written by Sarwat Zehra. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarwat Zehra. Free Dowlonad  by Sarwat Zehra in PDF.