بہار گل سے اب دور خزاں تک

بہار گل سے اب دور خزاں تک

کہاں سے بات آ پہنچی کہاں تک

کہاں جائیں گے اب آخر یہاں سے

جو آ پہنچے تمہارے آستاں تک

ڈبو دے گا ہمیں خود ناخدا ہی

نہ تھا اس کا کبھی وہم و گماں تک

رفو گر آ کے بھی اب کیا سیے گا

نہیں دامن کی باقی دھجیاں تک

غضب ہے جل گیا دل کا نشیمن

نہیں اٹھا مگر اس سے دھواں تک

پتہ دیتے ہیں کس کی عظمتوں کا

مہ و انجم سے راہ کہکشاں تک

ترا جانبازؔ ہو کر ڈگمگائے

بھلا دار و رسن کے امتحاں تک

(458) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Satyapal Janbaz. is written by Satyapal Janbaz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Satyapal Janbaz. Free Dowlonad  by Satyapal Janbaz in PDF.