گاہے گاہے وہ چلے آتے ہیں دیوانے کے پاس

گاہے گاہے وہ چلے آتے ہیں دیوانے کے پاس

جیسے آتی ہیں بہاریں سج کے ویرانے کے پاس

پارسائی شیخ صاحب کی بھی اب مشکوک ہے

شام کو دیکھا ہے ہم نے ان کو میخانے کے پاس

رنج و غم افسردگی مایوسیاں مجبوریاں

تیرے غم میں کیا نہیں ہے تیرے دیوانے کے پاس

گلستاں کیسے جلا کچھ کہہ نہیں سکتا مگر

برق لہرائی تھی شاید میرے کاشانے کے پاس

میں وہ کافر ہوں نہیں ملتا کہیں جس کا جواب

میں نے مسجد اپنی بنوا لی صنم خانے کے پاس

میں تری محفل میں آیا کچھ نہیں میری خطا

لوگ آ جاتے ہیں اکثر جانے پہچانے کے پاس

ہو گئے جانبازؔ وہ میری وفا کے معترف

تذکرہ کرتے ہیں میرا اپنے بیگانے کے پاس

(480) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Satyapal Janbaz. is written by Satyapal Janbaz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Satyapal Janbaz. Free Dowlonad  by Satyapal Janbaz in PDF.