حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو

حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو

کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو

سات سروں کی لہروں پہ ہلکورے لیتے پھول سے ہیں

اک مدہوش فضا سنتی ہے اک چڑیا کے گانے کو

بولتی ہو تو یوں ہے جیسے پھول پہ تتلی ڈولتی ہو

تم نے کیسا سبز کیا ہے اور کیسے ویرانے کو

لیکن ان سے اور طرح کی روشنیاں سی پھوٹ پڑیں

آنسو تو مل کر نکلے تھے آنکھ کے رنگ چھپانے کو

جیسے کوئی جسم کے اندر دیواریں سی توڑتا ہے

دیکھو اس پاگل وحشی کو روکو اس دیوانے کو

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saud Usmani. is written by Saud Usmani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saud Usmani. Free Dowlonad  by Saud Usmani in PDF.