چہرے پہ نہ یہ نقاب دیکھا

چہرے پہ نہ یہ نقاب دیکھا

پردے میں تھا آفتاب دیکھا

کیوں کر نہ بکوں میں ہاتھ اس کے

یوسف کی طرح میں خواب دیکھا

کچھ میں ہی نہیں ہوں، ایک عالم

اس کے لیے یاں خراب دیکھا

دل تو نے عبث لکھا تھا نامہ

جو ان نے دیا جواب دیکھا

بے جرم و گناہ قتل عاشق

مذہب میں ترے صواب دیکھا

کچھ ہووے تو ہو عدم میں راحت

ہستی میں تو ہم عذاب دیکھا

جس چشم نے مجھ طرف نظر کی

اس چشم کو میں پر آب دیکھا

حیران وہ تیرے عشق میں ہے

یاں ہم نے جو شیخ و شاب دیکھا

بھولا ہے وہ دل سے لطف اس کا

سوداؔ نے یہ جب عتاب دیکھا

(392) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.