کس کے ہیں زیر زمیں دیدۂ نم ناک ہنوز

کس کے ہیں زیر زمیں دیدۂ نم ناک ہنوز

جا بجا سوت ہیں پانی کے تا خاک ہنوز

گل زمیں سے جو نکلتا ہے برنگ شعلہ

کون جاں سوختہ جلتا ہے تہ خاک ہنوز

ایک دن گھیر میں دامن کا ترے دیکھا تھا

گرد پھرتے ہیں گریباں کے مرے چاک ہنوز

جستجو کر کے تجھ آفت کو بہم پہنچایا

باز آتے نہیں گردش سے یہ افلاک ہنوز

باغ میں جب سے گیا تھا تو خمار آلودہ

گل ہیں خمیازے میں انگڑائی میں ہیں تاک ہنوز

زخم دل پر ہے مرے تیغ جنوں کا ناصح

تو گریبان کا ناداں سیے ہے چاک ہنوز

کیوں کے سوداؔ میں کروں وصف بنا گوش اس کا

کی نہیں آب گہر سے یہ زباں پاک ہنوز

(529) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.