لے دیدۂ تر جدھر گئے ہم

لے دیدۂ تر جدھر گئے ہم

ڈبرے جو تھے خشک بھر گئے ہم

تجھ عشق میں روز خوش نہ دیکھا

دکھ بھرتے ہی بھرتے مر گئے ہم

تیرا جو ستم ہے اس کی تو جان

اپنی تھی سو خوب کر گئے ہم

یہ قطعہ پڑھے تھا سوز دل سے

سودا کے جو رات گھر گئے ہم

جوں شمع لبوں پر آ رہا جی

تن تھا سو گداز کر گئے ہم

اتنی بھی پتنگ پیش قدمی!

گر شام نہیں سحر گئے ہم

ہوگی نہ کسی کو یہ خبر بھی

اس مجلس سے کدھر گئے ہم

(415) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.