ناصح کو جیب سینے سے فرصت کبھو نہ ہو

ناصح کو جیب سینے سے فرصت کبھو نہ ہو

دل یار سے پھٹے تو کسی سے رفو نہ ہو

اس دل کو دے کے لوں دو جہاں یہ کبھو نہ ہو

سودا تو ہووے تب یہ کہ جب اس میں تو نہ ہو

آئینۂ وجود عدم میں اگر ترا

وہ درمیاں نہ ہو تو کہیں ہم کو رو نہ ہو

جھگڑا تو حسن و عشق کا چکتا ہے پل کے بیچ

گر محکمے میں قاضی کے تو روبرو نہ ہو

قطرہ کی کھل گئی ہے گرہ ورنہ اے نسیم

شور دماغ مرغ چمن گل کی بو نہ ہو

گزرے سو گزرے اہل زمیں اوپر اے فلک

آئندہ یاں تلک تو کوئی خوب رو نہ ہو

دل لے کے تجھ سے برق کے شعلے کو دیجیے

پر ہے یہ ڈر کہ اس کی بھی ایسی ہی خو نہ ہو

گل کی نہ تخم مرغ چمن کر سکے تلاش

ہم خام فطرتوں سے تری جستجو نہ ہو

سوداؔ بدل کے قافیہ تو اس غزل کو کہہ

اے بے ادب تو درد سے بس دوبدو نہ ہو

(484) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.