گھر کے باہر بھی تو جھانکا جا سکتا ہے

گھر کے باہر بھی تو جھانکا جا سکتا ہے

اور کسی کا رستہ دیکھا جا سکتا ہے

رات گزاری جا سکتی ہے تارے گن کر

دن میں چادر تان کے سویا جا سکتا ہے

شکوے دور کیے جا سکتے ہیں یاروں سے

اس سنڈے کو فون گھمایا جا سکتا ہے

اس کے جیسا ہی اب کچھ حاصل ہے مجھ کو

اب اس کی خواہش کو چھوڑا جا سکتا ہے

ویسے پیسہ ہی سب کچھ ہے اس دنیا میں

لیکن پیسے پر بھی تھوکا جا سکتا ہے

وعدہ کرنے میں کیسی گھبراہٹ پیارے

وعدے سے اک پل میں پلٹا جا سکتا ہے

میرے ان دیکھی کرنے کا ہے کیا کارن

کم سے کم اس سے پوچھا جا سکتا ہے

میں اپنے چہرے سے تھوڑا اوب گیا ہوں

کیا اپنا چہرہ بھی بدلا جا سکتا ہے

شعر کہے جا سکتے ہیں پریپاٹی والے

اور زمینوں پر بھی سوچا جا سکتا ہے

دھیرے دھیرے ظالم کی جڑ کھودو سوربھؔ

رسی سے چٹان کو کاٹا جا سکتا ہے

(492) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saurabh Shekhar. is written by Saurabh Shekhar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saurabh Shekhar. Free Dowlonad  by Saurabh Shekhar in PDF.