آنکھ کے ساحل پر آتے ہی اشک ہمارے ڈوب گئے

آنکھ کے ساحل پر آتے ہی اشک ہمارے ڈوب گئے

غم کا ساون اتنا برسا سارے سہارے ڈوب گئے

اس کو کھیل کہیں قسمت کا یا ہم دریا کی سازش

طوفانوں سے بچ نکلے تو آ کے کنارے ڈوب گئے

جذبۂ محبت یہ تو بتا کب آئے گا آنے والا

رات سمٹتی جاتی ہے اور چاند ستارے ڈوب گئے

نیل گگن پر اڑتے پنچھی لوٹ کے آ جا گھر اپنے

رات کا آنچل لہرایا ہے دن کے نظارے ڈوب گئے

دریا کے وہ پار ہوئے ہیں چاہت سے جو دور رہے

پیار کی کشتی کھینے والے سب بے چارے ڈوب گئے

ان پر کچھ پیغام لکھے تھے جو تجھ سے وابستہ تھے

اڑتے اڑتے دور افق میں جو غبارے ڈوب گئے

اس نے تو ہم کو ہی ضیاؔ دریا میں ڈبونا چاہا تھا

لیکن تھے جو ساتھ ہمارے وہ بھی سارے ڈوب گئے

(425) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sayed Zia Alvi. is written by Sayed Zia Alvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sayed Zia Alvi. Free Dowlonad  by Sayed Zia Alvi in PDF.