کسی کو کچھ نہیں ملتا ہے آرزو کے بغیر

کسی کو کچھ نہیں ملتا ہے آرزو کے بغیر

مگر یہ کون ملا مجھ کو جستجو کے بغیر

عجیب طرز ملاقات تھا سر محفل

پیام سارے ملے مجھ کو گفتگو کے بغیر

مرے جگر کا لہو ہے وفاؤں کا ضامن

حنا بھی اس کی ادھوری ہے اس لہو کے بغیر

خمار و کیف میں آنکھیں ہیں میکدے جیسی

نشے میں چور ہوں میں بھی کسی سبو کے بغیر

ہوا نے خار سے مل کر خراشیں ڈالیں پر

قبائے گل تو مہکتی رہی رفو کے بغیر

ہمارے ذکر پہ ہنگامہ ہو گیا اکثر

لیا ہے نام کہاں اس نے ہاؤ ہو کے بغیر

فضا اداس ہے اس واسطے ضیاؔ صاحب

بہار کیسے چلے میرے ماہ رو کے بغیر

(496) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sayed Zia Alvi. is written by Sayed Zia Alvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sayed Zia Alvi. Free Dowlonad  by Sayed Zia Alvi in PDF.