بارش تھی اور ابر تھا دریا تھا اور بس

بارش تھی اور ابر تھا دریا تھا اور بس

جاگی تو میرے سامنے صحرا تھا اور بس

آیا ہی تھا خیال کہ پھر دھوپ ڈھل گئی

بادل تمہاری یاد کا برسا تھا اور بس

ایسا بھی انتظار نہیں تھا کہ مر گئے

ہاں اک دیا دریچے میں رکھا تھا اور بس

تم تھے نہ کوئی اور تھا آہٹ نہ کوئی چاپ

میں تھی اداس دھوپ تھی رستہ تھا اور بس

یوں تو پڑے رہے مرے پیروں میں ماہ و سال

مٹھی میں میری ایک ہی لمحہ تھا اور بس

(811) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seema Ghazal. is written by Seema Ghazal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seema Ghazal. Free Dowlonad  by Seema Ghazal in PDF.