سنی نہ دشت یا دریا کی بھی کبھی میں نے

سنی نہ دشت یا دریا کی بھی کبھی میں نے

کہ بے خودی میں گزاری ہے زندگی میں نے

بتائی موت کے سائے میں زندگی اپنی

بنا ہی زہر کے کر لی ہے خودکشی میں نے

ندی ہو تال سمندر یا دشت ہو کوئی

سبھی کے لب پہ ہی دیکھی ہے تشنگی میں نے

کبھی تو میرا کہا مان زندگی میری

تری خوشی میں ہی پائی ہے ہر خوشی میں نے

کبھی ہے سرد کبھی گرم سے لباسوں میں

ہوا کو دی ہے کئی بار اوڑھنی میں نے

ترے لیے تو زمیں آسمان ایک کیے

کہاں کہاں نہ تلاشا تجھے خوشی میں نے

ادھیڑتا ہی رہا تو یقین کی چادر

تمام عمر رفو کی سلائی کی میں نے

تمہاری یاد کے پودے لگا کے اس دل میں

فضائے دل میں بھی خوشبو سی گھول دی میں نے

گلاب کی کلی سیماؔ نکھری ہے جب

تمہارے عشق کی شبنم کی بوند پی میں نے

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seema Sharma Meeruthi. is written by Seema Sharma Meeruthi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seema Sharma Meeruthi. Free Dowlonad  by Seema Sharma Meeruthi in PDF.