چھپاتا ہوں مگر چھپتا نہیں درد نہاں پھر بھی

چھپاتا ہوں مگر چھپتا نہیں درد نہاں پھر بھی

نگاہ یاس ہو جاتی ہے دل کی ترجماں پھر بھی

غم واماندگی سے بے نیاز ہوش بیٹھا ہوں

چلی آتی ہے آواز درائے کارواں پھر بھی

حجاب اندر حجاب امواج طوفان تجلی ہیں

فروغ شمع سے پروانہ ہے آتش بجاں پھر بھی

اشاروں سے نگاہوں سے بہت کچھ منع کرتا ہوں

قفس ہی پر جھکی پڑتی ہے شاخ آشیاں پھر بھی

بہت دلچسپ ہے سیمابؔ شام وادئ غربت

وطن کی صبح میں کچھ اور تھیں رنگینیاں پھر بھی

(530) ووٹ وصول ہوئے

سیماب اکبرآبادی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seemab Akbarabadi. is written by Seemab Akbarabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seemab Akbarabadi. Free Dowlonad  by Seemab Akbarabadi in PDF.