سکوں پذیر جنون شباب ہو نہ سکا

سکوں پذیر جنون شباب ہو نہ سکا

شگفت موسم گل کامیاب ہو نہ سکا

اڑائے برق و گل و لالہ نے بہت خاکے

مگر کوئی مرے دل کا جواب ہو نہ سکا

وہاں ہم آرزوئے خواب عیش کیا کرتے

جہاں قیام بمقدار خواب ہو نہ سکا

بدل گئیں وہ نگاہیں یہ حادثہ تھا اخیر

پھر اس کے بعد کوئی انقلاب ہو نہ سکا

وہاں پیام کی گنجائشیں کہاں سیمابؔ

جہاں سلام مرا مستجاب ہو نہ سکا

(525) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

سیماب اکبرآبادی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seemab Akbarabadi. is written by Seemab Akbarabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seemab Akbarabadi. Free Dowlonad  by Seemab Akbarabadi in PDF.