عجیب شام تھی جب لوٹ کر میں گھر آیا

عجیب شام تھی جب لوٹ کر میں گھر آیا

کوئی چراغ لیے منتظر نظر آیا

دعا کو ہاتھ اٹھائے ہی تھے بہ وقت سحر

کہ اک ستارا مرے ہاتھ پر اتر آیا

تمام عمر ترے غم کی آبیاری کی

تو شاخ جاں میں گل تازہ کا ثمر آیا

پھر ایک شام در دل پہ دستکیں جاگیں

اور ایک خواب کے ہم راہ نامہ بر آیا

گلے سے لگ کے مرے پوچھنے لگا دریا

کیوں اپنی پیاس کو صحرا میں چھوڑ کر آیا

یہ کس دیار کے قصے سنا رہے ہو نویدؔ

یہ کس حسین کا آنکھوں میں خواب در آیا

(426) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seeman Naved. is written by Seeman Naved. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seeman Naved. Free Dowlonad  by Seeman Naved in PDF.