وقت نے اک نظر جو ڈالی ہے

وقت نے اک نظر جو ڈالی ہے

پھول کی تازگی چرا لی ہے

آج بھی اس نے شام سے پہلے

دھوپ دیوار سے اٹھا لی ہے

اب ہوا چیختی پھرے شب بھر

شہر تو شام ہی سے خالی ہے

موت بھی اس لیے نہیں آتی

زندگی زندگی سے خالی ہے

ہے ملاقات اس سے خوابوں میں

اور یہ تصویر بھی خیالی ہے

ہم سفر بھی نیا بنا لیں گے

رہ گزر جب نئی بنا لی ہے

آئینہ گرد سے اٹا ہے نویدؔ

اور بے چہرگی مثالی ہے

(730) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seeman Naved. is written by Seeman Naved. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seeman Naved. Free Dowlonad  by Seeman Naved in PDF.