ہماری غزلوں ہمارے شعروں سے تم کو یہ آگہی ملے گی

ہماری غزلوں ہمارے شعروں سے تم کو یہ آگہی ملے گی

کہاں کہاں کارواں لٹے ہیں کہاں کہاں روشنی ملے گی

جہاں ملیں گے بتوں کے ہونٹوں پہ یوں تو گہری ہنسی ملے گی

مگر بہ باطن خلوص و شائستگی میں واضح کمی ملے گی

اسی سمے ہم نے ان کو ٹوکا تھا باغباں جب یہ کہہ رہے تھے

بہار آتے ہی جی اٹھے گا چمن نئی زندگی ملے گی

سنبھل سنبھل کر قدم بڑھاتے ہیں اس طرح مصلحت کے پیرو

کہ جیسے سکے کی طرح رستے میں کامیابی پڑی ملے گی

ہمیں ستا کر جو ہیں پشیمان دل میں شاید وہ بچ بھی جائیں

ہمیں ستا کر جو مطمئن ہیں انہیں سزا لازمی ملے گی

بھرے ہوئے ساغر و سبو میں شراب بھر پائے گا نہ ساقی

تو پھر غریقان عیش و عشرت کو خاک آسودگی ملے گی

نہیں ہے انسانیت کے بارے میں آج بھی ذہن صاف جن کا

وہ کہہ رہے ہیں کہ جس سے نیکی کرو گے اس سے بدی ملے گی

غم محبت کے بعد آتی ہے سرحد التفات جاناں

شراب کی تلخیاں سہو گے تو لذت بے خودی ملے گی

یہ بد گمانان انجمن شادؔ کس لیے جان کھو رہے ہیں

نقاب اٹھانے کے بعد بھی اس نگاہ میں برہمی ملے گی

(536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaad Aarfi. is written by Shaad Aarfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaad Aarfi. Free Dowlonad  by Shaad Aarfi in PDF.