مستقبل روشن تر کہیے

مستقبل روشن تر کہیے

لیکن آنکھ ملا کر کہیے

بربادی کو منظر کہیے

کہیے سوچ سمجھ کر کہیے

سمجھایا تھا دیکھ کے چلیے

کیسی کھائی ٹھوکر کہیے

دم گھٹنے کی بات الگ ہے

طوق گلو کو زیور کہیے

آنسو ہیں قانون سے باہر

غم کی باتیں ہنس کر کہیے

آئینہ دکھلانا ہوگا

سچی باتیں منہ پر کہیے

شیخی کی بھی حد ہوتی ہے

کب تک بہتر بہتر کہیے

(514) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaad Aarfi. is written by Shaad Aarfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaad Aarfi. Free Dowlonad  by Shaad Aarfi in PDF.