تارے جو آسماں سے گرے خاک ہو گئے

تارے جو آسماں سے گرے خاک ہو گئے

ذرے اٹھے تو برق غضبناک ہو گئے

پرسان حال دیدۂ نمناک ہو گئے

یہ کب سے آپ صاحب ادراک ہو گئے

انجام انبساط چمن کے سوال پر

اتنا ہنسے کہ پھول جگر چاک ہو گئے

ہونا پڑے گا قائل تعمیر عہدنو

جس دن غریب درخور املاک ہو گئے

تفتیش حال موسم گل کو چلے ہیں آپ

اب جب کہ آشیاں خس و خاشاک ہو گئے

سادہ دلوں نے راہنمایان قوم سے

اتنے فریب کھائے کہ چالاک ہو گئے

دہ ذہن وہ دماغ جو آئے وطن کے کام

نذر نشاط بادہ و تریاک ہو گئے

چھوٹا نہ ہم سے دامن تہذیب انجمن

دشمن ذرا سی ڈھیل پہ بے باک ہو گئے

تسلیم کر نہ پائے جنہیں خاکسار ہم

وہ آپ کی بلا سے اگر خاک ہو گئے

سر پر چڑھا لیا ہے جنہیں آج آپ نے

کل دیکھ لیں گے آپ خطرناک ہو گئے

ہم بھی امام مسجد جامع کی طرح شادؔ

دھوئے گئے کچھ ایسے کہ بس پاک ہو گئے

(591) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaad Aarfi. is written by Shaad Aarfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaad Aarfi. Free Dowlonad  by Shaad Aarfi in PDF.