اک تمنا کہ سحر سے کہیں کھو جاتی ہے

اک تمنا کہ سحر سے کہیں کھو جاتی ہے

شب کو آ کر مرے آغوش میں سو جاتی ہے

یہ نگاہوں کے اندھیرے نہیں چھٹنے پاتے

صبح کا ذکر نہیں صبح تو ہو جاتی ہے

رشتۂ جاں کو سنبھالے ہوں کہ اکثر تری یاد

اس میں دو چار گہر آ کے پرو جاتی ہے

دل کی توفیق سے ملتا ہے سراغ منزل

آنکھ تو صرف تماشوں ہی میں کھو جاتی ہے

کب مجھے دعوی عصمت ہے مگر یاد اس کی

جب بھی آ جاتی ہے دامن مرا دھو جاتی ہے

ناخدا چارۂ طوفاں کرے کوئی ورنہ

اب کوئی موج سفینے کو ڈبو جاتی ہے

کر چکا جشن بہاراں سے میں توبہ حقیؔ

فصل گل آ کے مری جان کو رو جاتی ہے

(475) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaanul Haq Haqqi. is written by Shaanul Haq Haqqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaanul Haq Haqqi. Free Dowlonad  by Shaanul Haq Haqqi in PDF.