فتنے جو کئی شکل کرشمات اٹھے ہیں

فتنے جو کئی شکل کرشمات اٹھے ہیں

کچھ دل میں انوکھے سے خیالات اٹھے ہیں

محفل میں وہ جب بہر ملاقات اٹھے ہیں

ہم راز سے کرتے ہوئے کچھ بات اٹھے ہیں

آندھی تو ابھی صحن‌ چمن تک نہیں پہنچی

اک جھونکے سے سوکھے ہوئے کچھ پات اٹھے ہیں

ہر پھر کے وہی سامنے تھا پردۂ اوہام

کہنے ہی کو آنکھوں سے حجابات اٹھے ہیں

من مست ہیں اس طرح رواں نفس کے پیچھے

سر کرنے کو گویا کہ مہمات اٹھے ہیں

اے شیخ نہ یہ کفر نہ فتنہ ہے نہ شر ہے

اک ہم بھی سنانے کو نئی بات اٹھے ہیں

سیرابیٔ جاں دیکھ کہ ہم بزم سے اس کی

آنکھوں میں بسائے ہوئے برسات اٹھے ہیں

(447) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaanul Haq Haqqi. is written by Shaanul Haq Haqqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaanul Haq Haqqi. Free Dowlonad  by Shaanul Haq Haqqi in PDF.