جو ہو ورائے ذات وہ جینا ہی اور ہے

جو ہو ورائے ذات وہ جینا ہی اور ہے

جینے کا اہل دل کے قرینہ ہی اور ہے

تم سکۂ رواں کی ہوس میں ہو تم کو کیا

جویا ہیں جن کے ہم وہ خزینہ ہی اور ہے

ہم ساحل نجات پہ کشتی جلا چکے

اب رہنما کوئی نہ سفینہ ہی اور ہے

لکھ کر دیا تھا اس نے جو وعدہ وصال کا

اس میں کوئی نیا سا مہینہ ہی اور ہے

پھینکی نہ جانے اس نے مری قاش دل کہاں

انگشتری میں اب تو نگینہ ہی اور ہے

پہنچا سنبھل سنبھل کے سر بام تب کھلا

منزل نہیں یہ اس کی یہ زینہ ہی اور ہے

وہ دن گئے کہ سوتے تھے ہم بھی پسارے پاؤں

مدت سے اب تو شغل شبینہ ہی اور ہے

حقیؔ یہ اپنا چشمۂ رنگیں اتارئیے

دیکھیں گے پھر کہ دیدۂ بینا ہی اور ہے

(477) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaanul Haq Haqqi. is written by Shaanul Haq Haqqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaanul Haq Haqqi. Free Dowlonad  by Shaanul Haq Haqqi in PDF.