نغمہ یوں ساز میں تڑپا مری جاں ہو جیسے

نغمہ یوں ساز میں تڑپا مری جاں ہو جیسے

میرا دم ہو مرے سینے کی فغاں ہو جیسے

یک بیک روح میں اٹھا ہے وہ طوفان خموش

وادئ گل میں نسیم گزراں ہو جیسے

نغمہ‌‌ و رقص ہوئی جاتی ہے ہر موج خیال

چاندنی رات میں دریا کا سماں ہو جیسے

کیا سناتی ہے یہ سازوں کی صدائے دل سوز

کچھ ہمیں درد نصیبوں کا بیاں ہو جیسے

یوں تری چشم مدارات پہ دل بھولا ہے

نشۂ مے پہ جوانی کا گماں ہو جیسے

دل ہے یوں بے دلیٔ ہوش کے ہاتھوں لرزاں

کوئی قاتل سے طلب گار اماں ہو جیسے

راہ جینے کی کہاں سوختہ جانی کے بغیر

ہر نفس شعلۂ خاطر کا دھواں ہو جیسے

خوب نقشہ ہے مرے فکر کی جولانی کا

کوئی کم بخت اسیری میں جواں ہو جیسے

اس نے یوں عرض محبت پہ سنبھل کر دیکھا

اس کے دل کو تو خبر ہو نہ گماں ہو جیسے

اک نوا حاصل‌ صد عہد فغاں ہے حقیؔ

بوئے گل لاکھ بہاروں کا نشاں ہو جیسے

(451) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaanul Haq Haqqi. is written by Shaanul Haq Haqqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaanul Haq Haqqi. Free Dowlonad  by Shaanul Haq Haqqi in PDF.