ابھی تک ان کے وہی ستم ہیں جفا کی خو بھی نہیں گئی ہے

ابھی تک ان کے وہی ستم ہیں جفا کی خو بھی نہیں گئی ہے

وہ رنجشیں بھی نہیں گئی ہیں وہ گفتگو بھی نہیں گئی ہے

نشیمن اپنا اٹھا نہ یاں سے خزاں جو آئی تو آئی بلبل

بہار رخصت ابھی ہوئی ہے گلوں کی بو بھی نہیں گئی ہے

گئی جوانی تو جائے دلبر مجھے ہے الفت ہنوز باقی

وہ التجا بھی نہیں گئی ہے وہ جستجو بھی نہیں گئی ہے

یہ رشک بلبل کہ جان دینے کو تو ابھی سے تڑپ رہی ہے

ابھی تو ہے بوئے گل چمن میں وہ کو بہ کو بھی نہیں گئی ہے

شبابؔ بوسہ لیا جو میں نے تو کیا بگڑ کر وہ شوخ بولا

ادب ذرا بھی نہیں ہے تجھ کو حیا تو چھو بھی نہیں گئی ہے

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabab. is written by Shabab. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabab. Free Dowlonad  by Shabab in PDF.