اک مہکتے گلاب جیسا ہے

اک مہکتے گلاب جیسا ہے

خوبصورت سے خواب جیسا ہے

میں اسے پڑھتی ہوں محبت سے

اس کا چہرہ کتاب جیسا ہے

بے یقینی ہی بے یقینی ہے

ہر سمندر سراب جیسا ہے

میں بھٹکتی ہوں کیوں اندھیروں میں

وہ اگر آفتاب جیسا ہے

ڈوبتی جائے زیست کی ناؤ

ہجر لمحہ چناب جیسا ہے

میں حقائق بیان کر دوں گی

یہ گنہ بھی ثواب جیسا ہے

چین ملتا ہے اس سے مل کے مگر

چین بھی اضطراب جیسا ہے

اب شبانہؔ مرے لیے وہ شخص

ایک بھولے نصاب جیسا ہے

(683) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabana Yousaf. is written by Shabana Yousaf. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabana Yousaf. Free Dowlonad  by Shabana Yousaf in PDF.