مئے فراغت کا آخری دور چل رہا تھا

مئے فراغت کا آخری دور چل رہا تھا

سبو کنارے وصال کا چاند ڈھل رہا تھا

وہ ساز کی لے کہ ناچتا تھا لہو رگوں میں

وہ حدت مے کہ لمحہ لمحہ پگھل رہا تھا

فضا میں لہرا رہے تھے افسردگی کے سائے

عجب گھڑی تھی کہ وقت بھی ہاتھ مل رہا تھا

سکوں سے محروم تھیں طرب گاہ کی نشستیں

کہ اک نیا اضطراب جسموں میں چل رہا تھا

نگاہیں دعوت کی میز سے دور کھو گئی تھیں

تمام ذہنوں میں ایک سایہ سا چل رہا تھا

ہوائے غربت کی لہر انفاس میں رواں تھی

نئے سفر کا چراغ سینوں میں جل رہا تھا

بھڑک رہی تھی دلوں میں حسرت کی پیاس لیکن

وہیں نئی آرزو کا چشمہ ابل رہا تھا

بدن پہ طاری تھا خوف گہرے سمندروں کا

رگوں میں شوق شناوری بھی مچل رہا تھا

نہ جانے کیسا تھا انقلاب سحر کا عالم

بدل رہی تھی نظر کہ منظر بدل رہا تھا

(459) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabbir Shahid. is written by Shabbir Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabbir Shahid. Free Dowlonad  by Shabbir Shahid in PDF.