نظم

اگر تمہارے تین ہزار پیڑوں میں سے

ایک میں بھی ہوتی تو

ایک سال میں

چھ اسپرے ایک کھاد

اور تمہاری ہزاروں چاہت بھری نظریں

مجھے نصیب ہوتی اور تب

دل سوگوار نہ ہوتا

میری ہر ٹہنی

تم اپنے ہاتھوں تراشتے

میں سنور جاتی

ہوا مجھ میں سانس بھرتی

دھوپ اور بادل

میرے دل کی سرخ سچائیوں میں جھلمل کرتے

اور نہ جانے کتنے سرخ پھولوں سے

میں فروزاں رہتی

میری ذات کی کیاری سے

تمہاری ذات کے احاطے تک

تمازت اور خوشبو

شاداب پھول اور شاداب خار ہوتے

مگر میں

تمہارے احاطے سے باہر کا پیڑ تھی

خانہ بدوشوں کی بستی کا

وہ جنگلی پیڑ جس پر

آوارہ پرندے چہچہاتے ہیں

اور جس کی ہر ٹہنی

اپنے اندر

ایک خلا سمیٹے

آسمان کی وسعتوں میں

بھٹک رہی ہے

(453) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Ashai. is written by Shabnam Ashai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Ashai. Free Dowlonad  by Shabnam Ashai in PDF.