نظم

وجود کے جو حصے

وجود کی تلاش میں کھو جاتے ہیں

ان کا اندراج

زندگی کی کسی بھی فائل میں نہیں ملتا

ہاں ان نظموں میں

جو آنسوؤں کی روشنائی سے

لکھی گئی ہوں

وہ حصے بستے ہیں

لیکن پھر ہمیں تاریکی کو

اپنا نشیمن بنانا پڑتا ہے

اس راز سے زندگی نہیں

وجود واقف ہے

اور ہم

وجود نہیں

زندگی جیتے ہیں

(433) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Ashai. is written by Shabnam Ashai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Ashai. Free Dowlonad  by Shabnam Ashai in PDF.