نظم

بہت دنوں سے

وہ میری توہین کے بہانے

ڈھونڈ رہا تھا

بے لحاظ بے مروت

دوسروں کی ذلت

اس کے جینے کا جواز

ہر تعلق کے تسمے کھول کر

پھینک دینا

اس کا مزاج

اس کی آواز کی یخ ہوا سے

جانے کون کون زخمی ہے

میری خاموشی

اس کی آواز کو جتنی بار چھوتی

اس کا جلاپا اور بڑھ جاتا

پھر نہ کسی سفر کی دھوپ

نہ تھکن مسافتوں کی کام آتی

کل وہ کچھ زیادہ ہی ہانپ رہا تھا

اس کی یخ آواز کے نشتر

میری خاموشی پر لگے

وہ ٹوٹ گئی

دفعتاً

میری انگلیاں

بلی کے پنجوں جیسی ہو گئیں

یاد نہیں

میں اس پر جھپٹی یا خود پر

ابھی میں نے آئینہ نہیں دیکھا

(524) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Ashai. is written by Shabnam Ashai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Ashai. Free Dowlonad  by Shabnam Ashai in PDF.