اپنی مجبوری کو ہم دیوار و در کہنے لگے

اپنی مجبوری کو ہم دیوار و در کہنے لگے

قید کا ساماں کیا اور اس کو گھر کہنے لگے

درج ہے تاریخ وصل و ہجر اک اک شاخ پر

بات جو ہم تم نہ کہہ پائے شجر کہنے لگے

خوف تنہائی دکھاتا تھا عجب شکلیں سو ہم

اپنے سائے ہی کو اپنا ہم سفر کہنے لگے

بستیوں کو بانٹنے والا جو خط کھینچا گیا

خط کشیدہ لوگ اس کو رہگزر کہنے لگے

اول اول دوستوں پر ناز تھا کیا کیا ہمیں

آخر آخر دشمنوں کو معتبر کہنے لگے

دیکھتے ہیں گھر کے روزن سے جو نیلا آسماں

وہ بھی اپنے آپ کو اہل نظر کہنے لگے

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Rumani. is written by Shabnam Rumani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Rumani. Free Dowlonad  by Shabnam Rumani in PDF.