بد گمانی جو ہوئی شمع سے پروانے کو

بد گمانی جو ہوئی شمع سے پروانے کو

شمع نے آگ رکھی سر پہ قسم کھانے کو

ہر دم آنکھیں ہیں کھلی اس لیے روزوں کی طرح

پتلیوں کا ہوں تماشا اسے دکھلانے کو

مست بے خود نہیں دیوانۂ ہشیار ہوں میں

اس کو سمجھاؤں جو آئے مرے سمجھانے کو

وہ بچائے تو نہ آنچ آئے سمندر کی طرح

مگر پروانہ گرے شمع پہ جل جانے کو

اشک خوں دیدۂ ناسور سے رینی کی طرح

زخم خنداں مجھے ہنس ہنس کے ہیں رلوانے کو

دون نوازی پہ تری تف فلک دون پرور

ہنس موتی چگے ترسے بشر اک دانے کو

چاہئے دست جنوں تازہ خراش ناخن

روش سبزہ مرے زخم ہیں مرجھانے کو

دوستداروں نے کیا اول منزل آخر

حد کے یار آئے لحد تک مجھے پہنچانے کو

عوض اشک بہاؤں میں لہو آنکھوں سے

زخم خنداں مجھے ہنس ہنس ہے رلوانے کو

دفن میت کے لئے گرد ملال خاطر

عرق شرم ہے کافی مرے نہلانے کو

جھونپڑے بادہ کشو چاہئے گلشن گلشن

چھاؤنی سی ہے گلستاں میں گھٹا چھانے کو

چشم پوشوں سے رہوں شادؔ میں کیا آئینہ دار

منہ پہ کانا نہیں کہتا ہے کوئی کانے کو

(614) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Lakhnavi. is written by Shad Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shad Lakhnavi in PDF.