پاس اس بت کے جو غیر آ کے کوئی بیٹھ گیا

پاس اس بت کے جو غیر آ کے کوئی بیٹھ گیا

درد اٹھا یا مرے جس میں کہ جی بیٹھ گیا

عشق مژگاں میں ہزاروں نے گلے کٹوائے

عید قرباں میں جو وہ لے کے چھری بیٹھ گیا

جب رقیب اس کو بتانے لگے ارکان نماز

تھام کر دل کبھی اٹھا میں کبھی بیٹھ گیا

اے جلا ساز کبھی پھر نہ صفائی ہوگی

زنگ آئینۂ دل میں جو ذرا بیٹھ گیا

دست و پا ہوتے ہیں ہر وار میں لاکھوں کے دو نیم

ہاتھ چورنگ پہ مشق اس نے جو کی بیٹھ گیا

چشمۂ گور وہ ہے اس سے نہ نکلا کوئی

اس کنوئیں میں جو گرا ڈوبتے ہی بیٹھ گیا

تھام کیوں کر نہیں لیتے ہیں وہ دل دیکھیں تو

تیر نالہ جو نشانے پہ کوئی بیٹھ گیا

پھوٹ بہتا جو یہ اے شادؔ تو بہتر ہوتا

پھر یہ ابھرے گا پھپھولا جو ابھی بیٹھ گیا

(563) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Lakhnavi. is written by Shad Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shad Lakhnavi in PDF.