قول اس دروغ گو کا کوئی بھی سچ ہوا ہے

قول اس دروغ گو کا کوئی بھی سچ ہوا ہے

واعظ جہان بھر کا جھوٹا لباریا ہے

کعبے میں جس حسیں کا لگتا نہیں پتا ہے

مل جائے بت کدے میں جو وہ صنم خدا ہے

پوجا نہ کر بتوں کو اپنی ہی کر پرستش

اے بت پرست پتلا تو بھی تو خاک کا ہے

رگ رگ میں یہ بندھی ہے گرد ملال خاطر

وہ صید ہوں کہ جس کا سب گوشت کرکرا ہے

عمر رواں ہے مثل موج رواں گریزاں

بحر جہاں میں انساں پانی کا بلبلا ہے

کرنے کو سر پھٹول جس کوہ کے درے میں

جب میں پکارتا ہوں فرہاد بولتا ہے

وہ بت نہ رام ہوگا بے رب کسی کے چاہے

اے برہمن خدا کا کیا کوئی دوسرا ہے

دنداں کے عاشقوں کے آنسو ہیں در نہیں ہیں

نکلی جو سیتلا ہے وہ بھی تو موتیا ہے

گم زار شادؔ گاہے امروز را بفردا

معلوم یہ کسے ہے کل کیا ہے آج کیا ہے

(535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Lakhnavi. is written by Shad Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shad Lakhnavi in PDF.