سنا ہم کو آتے جو اندر سے باہر

سنا ہم کو آتے جو اندر سے باہر

پھرے الٹے پیروں باہر سے باہر

کڑی میں نہ دے ساتھ یار دلی تک

شرر چوٹ کھا کر ہو پتھر سے باہر

یوں ہی کالعدم ہم میان لحد تھے

مٹایا نشاں اس پہ ٹھوکر سے باہر

نہ کر ہرزہ گردی جو ذی آبرو ہے

نکلتا نہیں آئنہ گھر سے باہر

جناں سے ہوئی مدت آدم کو نکلے

وطن سے ہوں میں زندگی بھر سے باہر

وہ محروم دولت ہوں برگشتہ قسمت

اڑے خاک گھر میں جو ہو برسے باہر

مٹے گردش بخت کیا لاغروں کی

نہ ہو کاہ گرداب چکر سے باہر

لڑاتے جو ہو شادؔ سے گھر میں آنکھیں

نظر ڈالو ہم پر بھی تیور سے باہر

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Lakhnavi. is written by Shad Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shad Lakhnavi in PDF.