خس و خاشاک بدن شام قضا سے روشن

خس و خاشاک بدن شام قضا سے روشن

شمع انفاس ہو کیوں موج ہوا سے روشن

دشت میں دور کہیں دور سیہ ٹیلوں پر

ہیں مرے خواب کسی کے کف پا سے روشن

ورنہ کس طرح مری راکھ منور ہوتی

کوئی چنگاری تو ہے اس میں ہوا سے روشن

کس طرح خود سے جل اٹھے ہیں یہ لفظوں کے چراغ

صفحۂ نطق ہوا کس کی نوا سے روشن

جان اس کو بھی غنیمت کہ بزرگوں کے طفیل

راستے شہر کے ہیں اب بھی ذرا سے روشن

میری راتوں میں جلا شمع مناجاتوں کی

میری صبحوں کو بنا حرف دعا سے روشن

(402) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafaq Supuri. is written by Shafaq Supuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafaq Supuri. Free Dowlonad  by Shafaq Supuri in PDF.