موج در موج سفینوں سے ہے دھارا روشن

موج در موج سفینوں سے ہے دھارا روشن

وہ جو اترا تو ہوا شب کا کنارا روشن

کیا پتہ تیرے مرے دشت سے لوٹ آنے تک

شہر امکاں کا رہے گا بھی نظارہ روشن

راستہ کوئی زمیں پر نظر آئے نہ سہی

آسماں پر ہے مگر ایک ستارہ روشن

دشت در دشت ترے نور کے پرکالے تھے

سمت در سمت ہوا مجھ کو اشارہ روشن

میں نے کر دی ہے سیہ آب و ہوائے دنیا

اس نے آیت کی طرح مجھ کو اتارا روشن

آگ سے بھی مجھے محفوظ وہی رکھے گا

خس و خاشاک میں کر دے جو شرارہ روشن

(453) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafaq Supuri. is written by Shafaq Supuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafaq Supuri. Free Dowlonad  by Shafaq Supuri in PDF.