میں ہم نفس ہوں مجھے رازداں بھی کرنا تھا

میں ہم نفس ہوں مجھے رازداں بھی کرنا تھا

جو تجھ پہ بیت رہی ہے بیاں بھی کرنا تھا

عطا کیا تھا مکاں کس لیے اگر مجھ کو

تمام شہر میں بے خانماں بھی کرنا تھا

ترے خیال کی سرحد سے بھی پرے جو تھا

مجھے عبور وہ دشت زیاں بھی کرنا تھا

تو کیا وہ موسم شورش میں ہی یہ بھول گئے

بحال شہر میں امن و اماں بھی کرنا تھا

اس آفتاب کو اپنی ردا اتارنی تھی

ہمارے چشمۂ خوں کو رواں بھی کرنا تھا

بنا دیا در و دیوار خامشی سے اگر

تو پھر مکاں کو مرے لا مکاں بھی کرنا تھا

(493) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafaq Supuri. is written by Shafaq Supuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafaq Supuri. Free Dowlonad  by Shafaq Supuri in PDF.