بچا تھا ایک جو وہ رابطہ بھی ٹوٹ گیا

بچا تھا ایک جو وہ رابطہ بھی ٹوٹ گیا

خفا جو خود سے ہوئے آئنہ بھی ٹوٹ گیا

فضائیں لاکھ بلائیں اڑان کیسے بھریں

پروں کے ساتھ ہی جب حوصلہ بھی ٹوٹ گیا

اس ایک پیڑ کے در پے تھیں آندھیاں کیا کیا

کہ اس کے ٹوٹتے زور ہوا بھی ٹوٹ گیا

پرندے ڈھونڈتے پھرتے ہیں پھر سے جائے اماں

شجر کے ساتھ ہی ہر گھونسلہ بھی ٹوٹ گیا

شفیقؔ وہ تو بنا ہے عجیب مٹی سے

کہ دے کے دستکیں سنگ صدا بھی ٹوٹ گیا

(575) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Saleemi. is written by Shafiq Saleemi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Saleemi. Free Dowlonad  by Shafiq Saleemi in PDF.