بجا کہ ہر کوئی اپنی ہی اہمیت چاہے

بجا کہ ہر کوئی اپنی ہی اہمیت چاہے

مگر وہ شخص تو ہم سے مصاحبت چاہے

گزر رہے ہیں عجب جاں کنی میں روز و شب

کہ روح قریۂ تن سے مہاجرت چاہے

کماں میں تیر چڑھا ہو تو بے اماں طائر

سلامتی کو کوئی کنج عافیت چاہے

نکل پڑے ہیں گھروں سے تو سوچنا کیسا

اب آئے رہ میں عذابوں کی سلطنت چاہے

انا کے ہاتھوں ہوا ہے شفیقؔ جو بھی ہوا

مگر یہ دل کہ ابھی تک مفاہمت چاہے

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Saleemi. is written by Shafiq Saleemi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Saleemi. Free Dowlonad  by Shafiq Saleemi in PDF.