دیکھ کر اس کو مجھے دھچکا لگا

دیکھ کر اس کو مجھے دھچکا لگا

مثل دریا تھا مگر پیاسا لگا

نفرتوں کی دھند میں لپٹا لگا

آئنے کا نقش بھی جھوٹا لگا

سخت جاں تھے بچ گئے اس بار بھی

زخم اب کے بھی ہمیں گہرا لگا

پورے قد سے ایستادہ جب ہوئے

شہر کا ہر شخص پھر بونا لگا

کس کی چھاؤں سائباں کرتے شفیقؔ

ہر شجر پر خوف کا سایہ لگا

(513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Saleemi. is written by Shafiq Saleemi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Saleemi. Free Dowlonad  by Shafiq Saleemi in PDF.